آسٹریلیا نے فیس بک کی جانب سے صارفین پر خبروں سے متعلق مواد اور نیوز سٹوری شیئر کرنے پر پابندی عائد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے “طاقت کا بے جا استعمال اور غلط” قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کی صبح آسٹریلین صارفین کسی بھی نیوز آرٹیکل کے لنک کو اپنے پلیٹ فارم پر شیئر نہیں کر سکے اور نہ ہی انہیں مقامی اور بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں کے فیس بک پیجز تک رسائی حاصل ہو سکی۔ یہی نہیں بلکہ سمندر پار بیٹھے صارفین بھی آسٹریلین نیوز ایجنسیوں کے پیجز نہیں دیکھ پا رہے۔
آسٹریلیا میں ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر الین پیئرسن نے اس پابندی کو “خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ “پورے ملک کے لیے اہم معلومات تک رسائی روکنا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔”
آسٹریلیا کے اس مجوزہ قانون پرگوگل نے بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسے قانون کی شکل دے دی جاتی ہے تو ان کے پاس سروس بند کرنا ہی واحد چارہ بچتا ہے۔ اس قانون سے جہاں فرد کی نجی پرائیویسی خطرے میں پڑ سکتی ہے وہیں آسٹریلیا کے صارفین جس طرح کمپنی کی خدمات مفت استعمال کرتے ہیں اس سے وہ بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔