غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں کالج کے طلبہ و طالبات میں ڈپریشن بڑھنے لگا ہے، جو اب اپنی سب سے بلند سطح پر پہنچ چکا ہے یہ بات بوسٹن یونیورسٹی میں کروائے گئے ایک سروے مین سامنے آئی ہے۔ سارہ کیچن لپسن نامی اس ریسرچر نے اپنے سروے میں یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں مختلف کالجز میں پڑھنے والے تقریباً 33 ہزار طلبہ نے خود کو ڈپریشن کا شکار پایا۔
اس تحقیق میں کورونا وائرس، سیاسی عدم استحکام، نسل پرستی اور عدم مساوات کو نوجوانوں میں بڑھتے اس ڈپریشن کے عوامل قرار دیا گیا۔ سارہ نے بتایا کہ 2020 کے تعلیمی سال کے آغاز پر تقریباً نصف طلبہ ڈپریشن یا پریشانی سے متعلق مثبت دکھائی دیے۔ سروے کے مطابق تقریباً 83 فیصد طلبہ نے کہا ہے کہ ان کی ذہنی صحت کی وجہ سے ان کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
مذیدپڑھیں: بھارتی فوج میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہونے لگا
مذکورہ سروے کے مطابق تقریباً دو چوتھائی طلبہ ایسے ہیں جو تنہائی سے لڑنے میں لگے ہوئے ہیں۔ سارہ کیچن لپسن کا کہنا تھا کہ ان کے اس سروے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جامعات کے اساتذہ کو ایسا طریقہ کار مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ جس سے طلبا کی ذہنی صحت کو بحال کیا جائے۔