پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ڈسکہ آلو مہار میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکہ میں ہمارے کارکنوں نے 2018ء کی طرح ووٹ چوری ہونے نہیں دیا، عوام جاگ رہے ہوں تو کسی ووٹ چور اور ڈاکو کی کوئی ترکیب کام نہیں آتی۔ یہاں ضمنی انتخابات میں نہ صرف مسلم لیگ کا شیر 21 سالہ ذیشان حکمرانوں کی نشست کی لالچ کی نذر ہوگیا، بلکہ خود پی ٹی آئی کا ایک کارکن ان کی اپنی غنڈہ گردی کی بھینٹ چڑھ گیا، اگر مجھے پتا ہوتا کہ یہ نشست کی خاطر جانیں لیں گے تو صدقہ سمجھ کر یہ نشستیں انہیں دے دیتی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیٹ کی خاطر کیا کیا حربہ استعمال نہیں کیا، الیکشن سے پہلے ڈی پی او اور دیگر افسر اپنی مرضی کے لگائے اور الیکشن ڈے پر فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔ فائرنگ سے ہمارے کارکنان نے خوف کا شکار ہونے سے انکار کیا تو پولنگ کو سست کروا دیا گیا، پولنگ اسٹیشن کے دروازے فائرنگ کے بہانے بند کر دئیے گئے، اس کے بعد ووٹوں کے تھیلے لے کر پتلی گلی بھاگے لیکن ہمارے کارکنان نے 2018ء کی طرح اپنے ووٹ کو چوری نہیں ہونے دیا اور ووٹ چوروں کو بھاگتے ہوئے پکڑا۔ حلقے میں ری کاؤنٹنگ میں 300 ووٹ جعلی نکلا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جھوٹے ترجمانوں کو سمجھ نہیں آ رہی اس جھوٹ کو کیسے چھپائیں، دور اندیشوں کو دھند نظر آتی ہے، یہ دھند ہے یہ عوام اور یہاں عمران خان کی چوری پکڑی گئی، یہ نواز شریف ہے یہ عوام کی طاقت اور یہ اس کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو جو سر چڑھ کر بول رہا ہے، چور چور کا نعرہ لگانے والے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، عوام کو پتا چل گیا اصل چور کون ہے، انہوں نے عوام کا آٹا، گیس، بجلی، دوائیاں اور ووٹ اور بکسے تو چوری کیے، پہلی بار الیکشن کمیشن کا عملہ بھی چوری کرلیا، عمران خان کہیں الیکشن کمیشن سے یہ درخواست نہ کردیں کہ اگلا الیکشن دھند میں کروائیں۔
مذیدپڑھیں: ووٹ چور چاردیواری میں چھپ کر پریس کانفرنس کرکے بھاگ گئے:مریم اورنگزیب
مریم نواز نے کارکنان سے خطاب میں کہا کہ الیکشن کمیشن سے درخواست ہے 22 کروڑ عوام کی نظریں آپ پر ہیں، عوام نے آپ کو ووٹ کے تقدس کا محافظ بنایا ہے، آپ نے ووٹ چوری پکڑ لی، اب ان پر ایف آئی آر درج کروائیں اور پورے حلقے میں ری الیکشن کرائے جائیں، ری پولنگ تب تک نہ کروائی جائیں جب تک ووٹ چوری نہ ہونے کی یقین دہائی کرائی جائیں۔