لاہور کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے چینی اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے خلاف حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا گیا۔ وہ تفتیشی متعلقہ اداروں سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں، ان کی ضمانت منظور کی جائیں ، عدالت نے موقف سننے کے بعد جہانگیر ترین اور علی ترین کی 10 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین پر اہلخانہ سمیت مالیاتی فراڈ کے مقدمات درج
دوسری جانب جہانگیر ترین نے اپنے خلاف دائر مقدمات پر کہا ہے کہ اان کے خلاف تینوں ایف آئی آرز میں چینی کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں ہے، ان کی کمپنی نے دس سال پہلے جو فیصلے کیے ان پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ کمپنی کے فیصلوں سے متعلق تحقیقات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کا کام ہے ایف آئی اے کا کام نہیں، ایف آئی اے نے جان بوجھ کر منی لانڈرنگ کا لفظ ڈال کر تحقیقات شروع کیں، جہانگیر ترین کی شوگر مل کو اتنا کیوں اچھالا جا رہا ہے، دیگر 80 شوگر ملز کو کیوں بھول جاتے ہیں، باقاعدہ منصوبے کے تحت چیزیں لیک کر کے میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے، یہ انتہائی افسوسناک اور زیادتی ہے۔