جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا کورونا وائرس سب سے نیا پیتھوجن ہے، کورونا جیسے اور ہزاروں وائرس ابھی بھی جانوروں میں چھپے ہوئے ہیں، جو کسی بھی وقت بنی نوع انسان کو ایک نئی عالمگیر وبا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ امریکی محقیقین نے ایک ایسا نیا آن لائن ٹول تیار کیا ہے، جس میں ایسے وائرس کی ان کی ہلاکت خیزی کے لحاظ سے درجہ بندی کی گئی ہے جو ایک ہی وار میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو کر کورونا جیسی تباہی پھیلا سکتے ہیں۔
امریکی محقیقین نے اس آن لائن ٹول کو اسپل اوور کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے۔ اس ٹول کو ڈیولپ کرنے والی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ون ہیلتھ کے محقق “زوئے گرینگی” کا کہنا ہے کہ اسپل اوور میں ابتدائی طور پر جانوروں میں موجود ایسے وائرس کی واچ لسٹ تیار کی گئی ہے جن سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ یہ ٹول بلامعاوضہ آن لائن دستیاب ہے۔
زوئے گرینگی کا کہنا ہے کہ اس ٹولز کو سائنس داں، پالیسی میکرز اور ماہرین صحت مزید تحقیق کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ایسے وائرس پر تحقیق کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ٹولز کی بدولت ممکنہ طور پر وباء کا خطرے بننے والے وائرس کی نگرانی کرتے ہوئے قبل از وقت ویکسین بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔
زوئے گرینگی کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ صرف ایسے وائرسز کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے بلکہ کسی دوسری تباہ کن وباء کے رونما ہونے سے قبل ہی ترجیحی بنیادوں پر اِن وائرسز پر نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ رواں ہفتے سائنسی جریدے پروسیڈ نگس آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنس‘ میں اسپل اوور ٹول پر شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق تقریبا 250 وائرس کو “ذونوٹک” کے طو رپر شناخت کیا گیا ہے۔
حیوانوں کی بیماریاں (ذونوٹک) کی اصطلاح ایسے وائرس کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو کہ پہلے ہی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔
جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد وائرس ایسے ہیں جن کے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر وائرس جانوروں سے انسانوں میں داخل ہوجائے۔ اسی لیے اس ٹول میں وائرس اور اس کے میزبان سے منسلک 32 رسک فیکڑز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اسپل اوور ٹول میں جنگلی حیات کے اسپل اوور خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے 887 وائرس کو رینک کیا گیا ہے۔ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے سرفہرست وائرس میں پہلے نمبر پر Lassa، دوسرے پر SARS-CoV-2 (کوڈ 19) اور تیسرے نمبر پر ایبولا وائرس ہے۔