اگر ہم خلائی مخلوق کے بارے میں بات کریں تو اس کے وجود بارے دو آراء پائی جاتی ہیں، بہت سوں کا ماننا ہے کہ کائنات میں کوئی خلائی مخلوق نہیں پائی جاتی، مگر کئی ایسے افراد بھی موجود ہیں جو خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغواء ہونے کی کہانیاں بھی سناتے ہیں، بالخصوص برطانیہ سے حالیہ مہینوں میں تین خواتین خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغواء ہونے کا دعویٰ کر چکی ہیں اور اب برطانیہ ہی سے ایک اور شخص نے حیران کن دعویٰ کیا ہے، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کارل نیلے نامی شخص خلائی مخلوق کی تلاش میں سرگرداں رہنے والا شخص ہے اور خلائی مخلوق سے متعلق امور کا ماہر کہلاتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق اب تک برطانیہ میں سینکڑوں بھیڑوں کو ہلاک کر چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق کارل نیلے نے کہا ہے کہ خلائی مخلوق گزشتہ چند سالوں سے یہ عجیب و غریب تجربہ کر رہی ہے جس میں وہ بھیڑوں کے جسم کو ایسی ٹیکنالوجی کے ذریعے چیرتی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دنیا کے کسی ملک میں موجود نہیں ہے، ان سالوں میں کسان پراسرار حالات میں اپنی سینکڑوں بھیڑوں کے مرنے کی شکایات کر چکے ہیں، پولیس اور دیگر ادارے بھی ان واقعات پر حیران ہیں اور کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ بھیڑوں کے ساتھ یہ کیا واقعہ پیش آ رہا ہے تاہم کارل نیلے کا کہنا ہے کہ "میں نے برطانیہ اور ناردرن آئرلینڈ میں اس پراسرار طریقے سے مرنے والی 600 سے زائد بھیڑوں کا معائنہ کیا ہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ خلائی مخلوق کا کام ہے، ان بھیڑوں پر پر اسرار نوعیت کے تجربات کیے گئے ہیں اور ان کے جسم اس طریقے سے چیرے گئے کہ انسانوں کے پاس اس طرح جسم کو "کٹ” لگانے والی کوئی ٹیکنالوجی ہی نہیں، ان بھیڑوں کی زبانیں بھی کٹ کر منہ سے باہر آئی ہوئی تھیں۔
مذیدپڑھیں: خواتین فوجی اہلکاروں کی اونچی ہیل والے سینڈل پہن کر انوکھی پریڈ
رپورٹ کے مطابق کارل نیلے اور ان کا ساتھی ڈرموٹ بٹلر یہ دعویٰ بھی کر چکے ہیں کہ وہ زمین پر خلائی مخلوق کو دیکھ بھی چکے ہیں اورخلائی مخلوق کے ان لوگوں کے قریب جانے پر وہ اوپر اپنی اڑن طشتریوں میں واپس چلے گئے، یہ لوگ ایک تیز نیلے رنگ کی روشنی کے ذریعے زمین سے اڑن طشتری میں منتقل ہوئے، جو اڑن طشتری سے نکل کر ان لوگوں پر پڑی، ایک بار انہیں ایک بھیڑ بھی اپنے ساتھ اپنے خلائی جہاز میں لیجاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔