کاریگر ہونا ایک ایسی قوت ہے جس سے آپ ہر سطح تک پہنچ سکتے ہیں، "ٹرمڈ” کمپنی پاکستان میں ایک سو سال سے بھی زائد عرصے سے طبی آلات بنا رہی ہے، مگر پھر بھی ان کی تیار کردی اشیا پر میڈ ان پاکستان شاذو نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے، پاکستان کا مشہور شہر سیالکوٹ سرجری کے آلات تیار کرنے والی کمپنیوں کا گڑھ ہے، اگر ہم "ٹرمڈ” کمپنی کی بات کریں تو اس میں 1908 میں کام شروع ہوا، اس کے بعد ایک کمپنی بنی اسی کمپنی کے کاریگروں نے مخلتف جگہوں پر کام کی شروعات کیں۔
بہت سی کمپنیاں ایسی ہیں جو اپنی مصنوعات کے کچھ حصے پاکستان سے تیار کرواتی ہیں کیوںکہ یہاں سے انہیں سستے پڑتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے میڈ ان جرمنی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سب کچھ جرمنی میں ہی تیار ہوا ہے، تاہم پھر بھی میڈ ان پاکستان کا لیبل اپنی جگہ نہیں بنا پاتا۔
"ٹرمڈ” کمپنی کی مین ایکسپورٹس یورپ اور امریکا میں ہے وہاں کچھ بڑے گروپس بھی کام کر رہے ہیں، جب ان کیلئے یہ کمپنی کام کرتی ہے تو لیبل بھی انہی کا لگانا پڑنا ہے، ٹرمد کمپنی سیالکوٹ کی سب سے پرانی کمپنیوں میں سے ایک ہے، یہ خاندانی کاروبار کے طور پر شروع ہوئی تھی، اور اب بھی اس میں 200 سو سے زائد ملازمین کام کر رہیں ہیں، جرمنی، پاکستانی مینوفیکچررز کا ایک اہم پارٹنر ملک ہے اور جرمنی کو ہی سب سے زیادہ برآمدات ہوتی ہیں ایشیا میں لیبر کا خرچ کافی کم ہے اس صنعت کی بڑی کمپنی "اسکولاپ” اس بات سے واقف ہے ایشیا اور دنیا بھر میں اس کمپنی کے 18 کارخانے ہیں، اگر ایشیا کی بات کریں تو اُس میں بھارت، چین اور ملائشیا شامل ہیں جہاں یہ کمپنی کام کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ٹوٹلنگن میں بہت ہی پیچیدہ مصنوعات "آنوریسم” کلپس وغیرہ تیار کیے جاتے ہیں ان پر سنہری تہہ چڑھائی جاتی ہے اور انہیں خاص طریقے سے موڑا جاتا ہے انہیں دنیا بھر میں مشکل سرجیکل آپریشنز میں استعمال کیا جاتا ہے، ان کی تیاری کےلیے خاص مہارت چاہیے، صرف یہی چیز مقابلے میں کامیابی کیلئے کافی نہیں، میڈیکل ٹیکنالوجی کی مارکیٹ دنیا بھر میں ترقی کر رہی ہے اور جرمنی اور پاکستان کو بڑی مشکل کا سامنا ہے، سب سے بڑا چیلنج ماہر انجینیئرز کو اس جانب متوجہ کرنا ہے۔
اپنے تعلیمی معیار کے سبب جرمنی پاکستان جیسے دیگر ممالک کیلئے بھی ایک مثالی ملک ہے جرمن کمپنی "پاجنک” اپنی تمام تر مصنوعات "ٹوٹلنگن” میں ہی تیار کرتی ہے، آٹومیشن اور دیگر مصنوعات دیگر ممالک سے تیار کرائی جاتی ہے، بہت بڑے پیمانے پر تیار کی جانے والی اشیا مثال کے طور پر قینچیاں وغیرہ پاکستانی کمپنی "ٹرمڈ” میں تیار کی جاتی ہیں مگر ان پر لیبل پھر بھی جرمنی کا ہی لگتا ہے۔