غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ضبط شدہ امریکی ہتھیاروں سے طالبان اپنی اگلی دو جنگیں بھی لڑ سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اب طالبان کے ہاتھ روسی ساختہ کلاشنکوفیں کم، امریکی ایم فور کاربائنز اور ایم 16 رائفلیں زیادہ نظر آتی ہیں، تجزیہ کار گراہم رچرڈسن کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں افغانستان سے امریکی انخلا ایک خوفناک تباہی ہے، افغانستان پر تیزی سے قبضے کے ساتھ ہی طالبان نے امریکی سازوسامان بھی حاصل کرلیا جو افغان فورسز کیلئے دیا گیا تھا اور انخلا کے ساتھ ہی امریکی چھوڑ گئے ہیں، دشمن کے ہتھیاروں پر قبضہ صدیوں سے گوریلا حربہ ہے، امریکی فوج کنگ جارج تھرڈ کا کھانا اور اسلحہ ضبط کیے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی تھی، اسلحہ و سازوسامان پر قبضہ ایک الگ بات مگر چاندی کی پلیٹ میں دشمن کو سامان دینا بالکل الگ ہے۔
اب طالبان کے ہاتھ روسی ساختہ اے کے 47 کلاشنکوف یا اے کے 19 کم نظر آتی ہے بلکہ کابل کی گلیوں میں زیادہ تر طالبان امریکی ایم فور کاربائنز اور ایم 16 رائفلوں کو ترجیح دے رہے ہیں، مہنگے گلاسز، لیزر سائٹس، اور فلیش لائٹس تک ایک غیر معمولی تصویر کی عکاسی ہے، افغانستان سے فوجی مواد واپس بھیجنا نہ تو آسان اور نہ معاشی ضرورت تھی، جو افغان فورسز کے حوالے کیا گیا اسے واپس نہیں لیا جاسکتا تھا، لیکن یہ زہریلی میراث طویل عرصہ تک مقامی آبادی کو متاثر کرے گی جیسا عراق میں ہوا، یہ اسلحہ بلیک مارکیٹ میں جاسکتا ہے جس سے طالبان کو اضافی آمدنی ہوسکتی ہے، یہ وسطی ایشیا کے علاوہ دیگرخطوں میں بھی غیریقینی اور عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔
ممکنہ منظر نامے میں نائٹ وژن گلاسز، عسکری درجے کے مواصلاتی آلات عسکریت پسندوں گروپوں تک پہنچ سکتے ہیں، طالبان کے ہاتھ میں اب اہم سازوسامان جس میں حملہ آور ہیلی کاپٹرز، بکتر بند گاڑیاں، ہوائی جہاز اور فوجی ڈرونز بھی شامل ہے، افغان پائلٹ تو ہمسایہ ممالک کی جانب فرار ہوگئے ہیں، لیکن افغان ائیر فیلڈ پر کھڑی تعداد ابھی تک معلوم نہیں۔
مذیدپڑھیں: طالبان سے مقابلہ کرنے کیلئے بھارت نے اسلحے کی بڑی کھیپ افغانستان پہنچادی
افغانستان کیلئے امریکا کی اسپیشل انسپکٹر جنرل ری کنسٹرکشن کی رپورٹ کے مطابق افغان ائیر فورس کے پاس جون کے آخر تک 176 طیارے تھے اب یہ واضح نہیں کہ طالبان کے ہاتھ کتنے لگے، 2003 سے 2016 کے دوران امریکا نے افغان فورسز کو 358530 رائفلز، 64 ہزار مشین گنز، 25327 گرینیڈ لانچر، 22174 ہیومویز (گاڑیاں) دیں، 2017 میں 20 ہزار ایم رائفلز دیں، 2017 سے رواں برس تک دیگر سازوسامان 3598 ایم فور اور 3012 ہیومویز دیں، اب طالبان کے پاس دنیا کے 85 فیصد ممالک سے زیادہ بلیک ہاک ہیں۔