امریکی صدر جوبائیڈن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ہم نے آئی ایس آئی کی کمر توڑ دی، 30 ہزار افغان فوجیوں کو 20 سال تک تربیت دی، ہمیں یقین تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز طالبان کا مقابلہ کرسکتی ہیں، امریکہ کو اندازہ نہیں تھا کہ افغان صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو جائے گا، مشکل حالات میں کابل سے فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کا خطرناک چیلنج پورا کیا، کابل کی سیکیورٹی کیلئے چھ ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دی، انخلا کو کامیاب بنانے پر فورسز اور سفارتی عملے کا شکر گزار ہوں۔
داعش کے حملے میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجیوں کا کوئی نعم البدل نہیں، طالبان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا فیصلہ قبل ازوقت ہوگا، امریکی صدر نے کہا کہ طالبان کی جانب سے خود انخلا کیلئے محفوظ راستہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، طالبان اپنا وعدہ پورا کریں اور افغانستان سے انخلا کی خواہش رکھنے والوں کی مدد کریں۔
امریکی صدر نے کہا کہ میرے اقتدار میں آنے سے قبل 2020 میں طالبان سے معاہدہ ہوچکا تھا، اپریل میں امریکی انخلا کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن یہ ہی امید تھی کہ افغان حکومت معاملات کو سنبھال لے گی تاہم ایسا ممکن نہ ہو سکا، امریکی صدر نے کہا کہ امریکی فوجیوں نے 17 دنوں میں ہزاروں شہریوں کو افغانستان سے نکالا ہے، ہم 90 فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کے الفاظ پر نہیں ان کے عمل پر یقین کریں گے، سلامتی کونسل نے بھی طالبان کو اپنے وعدے پورے کرنے کا کہا ہے، اورہم یہ یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین دوبارہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہو، ہم افغانستان میں عدم استحکام نہیں چاہتے، امریکی فوجیوں نے خطرناک مشن کو بہترین طریقے سے سرانجام دیا، غیر سرزمین پر فوجیوں اور اربوں ڈالر سے امریکہ کو محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔
مذیدپڑھیں: طویل جنگ کا خاتمہ: امریکہ نے افغانستان کو مکمل طور پر خالی کردیا
امریکی صدر نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، دنیا تبدیل ہو رہی ہے ہم چائنہ کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، سائبر حملے ہو رہے ہیں، نیوکلئیر مواد کی تیاریاں کی جارہی ہیں، ہم بھولیں گے نہیں جو بھی امریکہ پر حملہ کرے گا اسکو بدلہ لیا جائے گا، امریکہ غیر معینہ مدت تک افغانستان میں نہیں رہ سکتا تھا، افغانستان میں تیسری دہائی گزارنا بھی ہمارے مفاد میں نہیں تھا۔