دنیا بھر کے حکمرانوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو بہت سے حکمران ایسے ہیں جن کی شخصیات ایک دوسرے سے کافی حد تک ملتی جلتی ہیں۔ ایسے ہی حکمرانوں میں سے جن دو کا آج ہم نے انتخاب کیا ہے ان میں ایک تو ہمارے موجودہ وزیراعظم عمران خان ہیں جبکہ دوسرے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ اگر ہم ان دونوں شخصیات کے ماضی پر نظر ڈالیں تو دونوں اپنے زمانے کے بہت اچھے کھلاڑی تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ بیس بال ٹیم کے بہتریں کپتان ہونے کے ساتھ ساتھ ”نیٹ نیس اینڈ آرڈر” کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں جبکہ عمران خان کرکٹ کے بہترین کپتان ثابت ہوئے اور پاکستان کی کرکٹ ٹٰیم کو 1992 کے ورلڈ کپ میں اپنی سربراہی میں فتح سے ہمکنار کیا۔
دونوں حکمرانوں میں جو ایک اور اہم چیز مشترک ہے وہ ہے غیر متوقع طور پر برِسر اقتدار آنا، دونوں نے اپنے اپنے مدِمقابل چوٹی کی جانی مانی سیاسی جماعتوں کو غیر متوقع طور پر انتخابات میں شکست دے کر حکمرانی کے درجے پر فائز ہوئے۔ دونوں رہنماوں کو یوٹرن ماسٹر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ کئی دفعہ سیاسی حکمت عملی کو ناکام ہوتا دیکھ کر اپنی ہی کہی ہوئی بات سے پھرنا پڑا جس کی وجہ سے قول وفعل میں تضاد اور دوہری شخصیت کے مالک ہونے کا اعزاز بھی دونوں نے اپنے نام کیا۔
عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مشہور اور کامیاب لیڈر کے طور پر اُبھر کر سامنے آنے کا بے انتہا شوق ہے جس کیلئے دونوں اپنی تقریروں میں قومی مفادات، عالمی امن، انسانی حقوق اور سول سپرمیسی کی باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دونوں حکمرانوں میں سیاسی اعتبار سے ایک مشترک عادت یہ بھی ہے کہ دونوں سیاسی مخالفین کی اینٹ سے اینٹ بجانا پسند کرتے ہے، دونوں خود سر، فتیق اللسان اور سیاسی میدان میں نابالغ ہونے کی وجہ سے اپنی حریف سیاسی جماعتوں اور رہنماوں کو خاطر میں لائے بنا ان پر تنقید کے پہاڑ توڑ دیتے ہیں۔ دونوں حکمران حزبِ اختلاف جماعتوں سے قومی معاملات میں مشاورت کیے بغیر ہی اہم فیصلے کرتے ہیں جس سے آئے روز احتجاجی تحریکوں اور جلسوں کے پیش نظر ان کی حکومت جانے کے خدشات جنم لیتے رہتے ہیں۔
عوام کے ساتھ انتخابی جلسوں میں کیے گئے وعدوں اور دعوں کو دیکھتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں نے ان دونوں حکمرانوں سے جو پیشگوئیاں کی تھیں ان کو بھی غلط ثابت کرنے میں دونوں حکمران پیش پیش نظر آتے ہیں۔ اسی بنا پر سنجیدہ تجزیہ کار عمران خان کو "پاکستان کے مسٹر ٹرمپ” کہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان خارجہ امور کے بارے میں گہری ذاتی نوعیت کی روش رکھتے ہیں۔ اکثر و اوقات ایسا لگتا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی مشترکہ ہے اور ان کی حکمت عملی میں بے صبری کا عنصر واضح دیکھائی دیتا ہے۔ دونوں حکمران ہی محتاط ہونے کی بجائے جرات مندانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ خارجہ پالیسی کو مستحکم رکھنے والے کی بجائے دونوں کو معاملات کو ہلا دینے والے قائد کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے رویے کا سب سے حیرت انگیز انکشاف شمالی کوریا کے کم جونگ ان کے ساتھ سمٹ سفارتکاری ہے اور اسی طرح سے فروری میں عمران خان کا حیرت انگیز، یکطرفہ اور غیر مشروط فیصلہ ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ کو واپس کرنے کا ہے۔
9 Comments
Sohail
Nice information
mubeen
دونوں کے بارے میں ایسی معلومات جان کر حیرانی ہوئی
AFHAM
Good job and nice work
Uzair
Good information provide by both leaders
Qamar Shahzad
کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے دونوں میں. بہت اچھا لکھا ہے.
Farhan
Bilkul
Rabia
Bikul aysa hi ha. Dono sach main k jaysay han.
Amjad
Dono k bary achi manzar Kashi ki gae
amna
true