فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا قیام 1989 میں فرانس کے شہر میں ہونے والی جی سیون کے اجلاس میں عمل میں آیا، ابتدائی طور پر اس ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات اور ان کی نگرانی کرنا تھا۔ نائن الیون کے واقعہ کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ کے دوران پوری دنیا دہشتگردی کی لپیٹ میں آچکی تھی اور اس دوران سب سے اہم مسئلہ دہشتگردوں کو مالی معاونت کی فراہی کو روکنا تھا، جناچہ ایف اے ٹی ایف ٹاسک فورس کو منی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو مالی معاونت کی فراہمی کے قوانین بھی شامل کر دیئے گئے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا کام نہ صرف منی لانڈنرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی حوصلہ شکنی کرنا تھی بلکہ اپنے قوانین کا پوری دنیا میں یکساں نفاذ اور اس پر عملداری کی کڑی نگرانی بھی ذمہ دایوں میں شامل ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے لوٹی ہوئی رقوم کی نقل و حرکت کو مشکل ترین بنانا تھا تاکہ لوگوں کیلئے ایسے سرمائے کو رکھنا ناممکن ہو جائے۔
یف اے ٹی ایف نے 2018 میں پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردی میں مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات نہ اٹھانے پر گرے لسٹ میں ڈالتے ہوئے 27 نکات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی ادارے نے پاکستان کو 27 میں سے 21 نکات پر عملدار کرنے کے بعد گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بقیہ چھ نکات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فروری تک کی مہلت دی تھی۔
پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اہداف کے حصول پر مبنی اپنی عملدرآمد رپورٹ عالمی ادارے کو بھجوا دی ہے۔ اس رپورٹ پر 21 فروری سے پیرس میں شروع ہونے والے تنظیم کے پلینری اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف جوائنٹ گروپ کے ورچوئل اجلاس میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ فروری 2021 تک ایکشن پلان پر عملدرآمد مکمل کرے۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق پاکستان نے 27 میں سے 21 اہداف پر عملدرآمد کی رپورٹ جمع کروائی ہے جب کہ 6 اہداف میں پیش رفت کا طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق نیشنل سیونگ میں بائیو میٹرک کی تصدیق کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جب کہ جائیداد کی خرید و فروخت کے ذریعے مشکوک لین دین کو روکنے کے لئے پراپرٹی ڈیلرز کی رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے پاکستان پوسٹ کے کھاتہ داروں کی تصدیق کا بھی طریقہ کار وضع کیا ہے۔
پاکستان کی پارلیمان نے گزشتہ سال ملک کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر لانے کے لیے دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ترامیم کی منظوری دی تھی۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کہ چکے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کے بیشتر نکا ت پر عملدرآمد کیا ہے اور اب کوئی جواز باقی نہیں رہتا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو یہ یقنی بنانا ہوگا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کی مالی معاونت کی بڑی سطح پر چھان بین کریں اور اس کی تفتیش یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے خاص طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے دہشتگردی کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کی تفتیش کریں اور ان کے خلاف مقدمے چلائے جائیں۔ اس کے علاوہ ایسے افراد کے خلاف بھی مقدمے چلائے جائیں جو فہرست میں نامزد افراد کے ماتحت انہیں کاروائیوں میں ملوث ہوں۔
ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں تمام رکن ممالک کے ممبران آن لائن ویڈیو کے ذریعے شرکت کریں گے، اس اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے متوقع فیصلے بھی کیئے جائیں گے۔ پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے، ٹاسک فورس کے قوانین کے مطابق پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشگردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے سخت ترین اقدامات کرنے کو کہا گیا تھا، پاکستان کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کو کروائی گئی یقین دہانیوں کے باوجود خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی اور گرے لسٹ میں پاکستان کی جگہ برقرار رہی۔
پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت جو کہ دن رات اس کوشش میں لگا ہوا ہے کہ وہ پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس کیلئے اس نے پاکستان کیخلاف سفارتی محاز کو کھولتے ہوئے کئی یورپی ممالک کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے تاکہ وہ اپنے مزموم عزائم میں کامیاب ہوسکے۔ دوسری جانب پاکستان جو اپنے دشمن ملک کی ہر حرکت پر باریک بینی سے نظر رکھے ہوئے ہے اس نے بھی ٹاسک فورس کے رکن اور اپنے دوست ممالک سعودی عرب، ترکی اور ملائیشیا سے رابطوں میں تیزی کردی ہے تاکہ وہ ایف اے ٹی ایف کے اس محاز پر پاکستان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مخالف آنے فیصلوں کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ میں سے نکلنے میں مدد کریں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان کو 12 ممالک کی حمایت درکار ہوگی۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کو آئندہ اجلاس تک زیر نگرانی یعنی ‘گرے لسٹ’ میں رکھنے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ اس اجلاس میں عالمی تنظیم نے پاکستان کو فروری 2021 تک تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر کافی حد تک عمل کیا جاچکا تھا لیکن ان اقدامات کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ناکافی سمجھا جا رہا تھا۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر کڑی شائط عائد کرتے ہوئے جن شعبوں میں بہتری کا مطالبہ کیا ہے اس پر عملدرآمد کرنا کسی ایک فرد یا ادارے کے بس کی بات نہیں، اس کیلئے پاکستان کی پارلیمنٹ، عدلیہ، حکومت اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو باہمی مشاورت کے ساتھ مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے قوانین کے مطابق منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت جیسے عوامل کیخلاف ٹھوس قوانین مرتب کرنا ہونگے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قوانین کو ریاست یا اس میں رہنے والے لوگوں کیخلاف نہیں سمجھنا چاہیئے، اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پاکستان سے غیر قانونی طور پر ہونے والی سرمایہ کاری اور بلیک منی کی نقل وحرکت پر پابندی کا فائدہ قانونی طور پر سرمایہ کاری کرنے والی پاکستانی عوام کو ہوگا، اس کے ساتھ معاشی اعتبار سے قانونی سرمایہ کاری کو دستاویزی شکل دینے میں مدد ملے گی، اس عمل سے لین دین کا ایک شفاف طریقہ کار مرتب ہوگا جس سے ٹیکس چوروں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری آئے گی، دوسری جانب دہشتگردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں پر کاری ضرب لگے گی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں امن کی فضاء برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اگر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے اور ٹاسک فورس کے بتائی ہوئی شرائط پر عمل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے عالمی سطح پر پاکستان ایک محفوظ ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا۔ وائٹ لسٹ میں آنے سے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، اے ڈی بی اور یورپی یونین سے مالی مدد حاصل کرنا آسان ہوجائے گا، جس سے اس کی غیر یقینی مالی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گی۔
4 Comments
mubeen
پاکستان کو دہشگردی کیخلاف ٹھوس اقدامات کرنے سے ہی عالمی سطح پر کھویا ہوا مقام واپس ملے گا
Mustfa
Pakistan py tars khao zalimo
Moin Ahsan
پاکستان بہت جلد وائٹ لسٹ میں آ جائے گا۔ انشاءاللہ
Qamar Shahzad
پاکستان بہت جلد عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرلے گا