نیو انگلینڈ آف جنرل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایک 65 سالہ شخص کے کولہوں میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہونے پر اپنے چیک اپ کیلئے ہسپتال آیا، اس سے قبل اس شخص نے اپنے کولہوں کے خدوخال میں تبدیلی کیلئے کولہوں کی سرجری کروا رکھی تھی۔
ہسپتال پہنچنے پر اس شخص کو بستر پر لٹا دیا جاتا ہے اور ابتدائی طبی جانچ کی غرض سے نبض چیک کرنے والے مشین کے آلات اس کے پاوں کے ساتھ جوڑ دیئے گئے، جب اس شخص کے دل کی دھڑکن کی جانچ کی جارہی تھی تو ایک ایسا واقع رونما ہوا جس نے ڈاکٹروں کو حیرت میں مبتلا کر دیا، مشین کے سپیکر پر اس شخص کی دھڑکن کے ساتھ ایک گانا بھی سنائی دینے لگا جیسے کسی نے ریڈیو پر گانا چلا دیا ہو۔
ڈاکٹروں کو جب اپنے کانوں پر یقین نہ آیا تو انہوں نے اپنی تسلی کیلئے مشین کو عملے میں موجود کسی دوسرے شخص کے ساتھ جوڑا لیکن اس دوران ان کو کسی قسم کا کوئی بھی گانے یا میوزک کی آواز سنائی نہیں دیا جبکہ دوبارہ مشین کے آلات کو اسی شخص کے ساتھ لگایا تو پھر تیز آواز میں گانا سنائی دینے لگا جیسے کوئی ہسپانوی آواز میں گانا گنگنا رہا ہو۔
اس رپورٹ کے مطابق محقیقین کا کہنا ہے کہ ان کو شبہ ہوا کے شائد مشین کو انسان کے مصنوعی کولہوں سے کسی قسم کا کوئی ریڈیو سگنل موصول ہوا ہو جس سے اس قسم کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں یا پھر مریض کے کمرے میں موجود بستر یا دوسرے آلات سے کسی قسم کا کوئی سگنل ملا ہو جس سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔
اس کی مکمل جانچ کیلئے جب ہسپتال کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا کہ وہ اس گتھی کو سلجھانے میں ان کی مدد کریں، عملے کو اپنی مکمل جانچ پڑتال کے دوران مشین اور اس کے ساتھ جڑے آلات میں کسی قسم کا کوئی بھی نقص نظر نہ آیا۔
اس واقعہ کو آٹھ ماہ گزر چکے ہیں اور مریض اب خود کو مکمل طور پر تندرست محسوس کرتا ہے اور اسے اپنے جسم میں نہ تو کوئی غیر معمولی تبدیلی محسوس ہوئی اور نہ ہی اب اس کی نبض میں سے کسی قسم کا کوئی میوزک سنائی دیتا ہے۔