غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے وزیر دفاع خلوصی اکار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے روسی ساختہ S-400 میزائل شکن دفاعی نظام خریداری روکنے کا فیصلہ بہت مشکل میں کیا ہے۔ تاہم ہمیں امید ہے کہ اس معاملے پر امریکا سے اختلافات پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ S-400 طرز کے میزائل شکن سسٹم کی دوسری قسط کی خریداری کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
خلوصی اکار نے کہا کہ ہم جس مقام پر پہنچ چکے تھے، وہاں سے واپس انتہائی مشکل تھی۔ ہم امریکا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پابندیوں جیسی دھمکی آمیز زبان استمعال کرنے سے باز رہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مشکلات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکنکل لیول پر کام کر کے اس معاملے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
ترک وزیر دفاع نے کہا کہ روسی دفاعی سسٹم کی خریداری ہماری ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنی من پسند شرائط پر نیٹو تنظیم کے کسی بھی رکن ملک سے یہ دفاعی نظام نہیں خرید سکا ہے۔ یاد رہے امریکا اور ترکی دونوں ہی نیٹو کے رکن ملک ہیں امریکا S-400 دفاعی میزائل سسٹم کو اپنے جدید ترین F-35 طرز کے لڑاکا طیاروں اور نیٹو کے دفاعی میزائل سسٹم کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، تاہم ترکی اس نقطہ نظر کو درست نہیں سمجھتا۔
مذید پڑھیں: امریکہ نے ترکی پر سخت پابندیاں عائد کردی
واضح رہے کہ امریکا نے گذشتہ مہینے ترکی کی ڈیفنس انڈسٹریز کمپلیکس اور اس کے سربراہ اسماعیل دمیر سمیت تین دیگر ملازمین پر S-400 میزائل شکن سسٹم خریدنے کی پاداش میں پابندی لگا دی تھی۔