اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ گہرا سمندر عجیب و غریب سمندری سپنج سے بھرا پڑا ہے جو کسی سائنس فیکشن فلم کی طرح معلوم ہوتا ہے۔ جب ہم سمندر میں کچھ سو میٹر گہرائی میں جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی نئی دنیا میں آگئے ہوں جہاں ایسی مخلوق دیکھنے کو ملے گئی جو ہم نے آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی وہ گوشت خور مخلوق شارک تک کو کھا جاتی ہے۔ غیر ملکی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق محققین نے آسٹرلیا کے گہرے اوقیانوس میں کارنیورورس سپنج کی 3 نئی قسم دریافت کی ہے۔
محقیقن کے مطابق یہ نئی قسم کے عجیب و غریب کارنیورورس سپنج گہرے اوقیانوس کے اس خاص حصے میں پائے جاتے ہیں جہاں سمندر کی گہرائی سے تیل کی تلاش کی جاسکتی ہے۔ عام طور پر یہ سمندری اسپنج کثیر السطحی فلٹر فیڈر ہوتے ہیں جہاں سے ان کے خلیے آکسیجن اور کھانا نکالتے ہیں۔ وہ اعصابی، نظام انہضام، یا حرکت کے نظام کے بغیر بہت سادہ سی مخلوقات ہیں، لیکن لیکن 500 ملین سالوں سے کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔
محقیقن کے مطابق یہ کارنیورورس سپنج کچھ مختلف ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی کچھ سپنج شکار حاصل کرنے کیلئے پانی کے بہاؤ کے نظام کو استعمال کرتے ہیں، جبکہ نئی دریافت شدہ سپنج کی طرح دوسروں نے بھی یہ صلاحیت پوری طرح سے کھو دی ہے اور چھوٹے چھوٹے کرسٹیسین (ایسے جانور جن کےجسم پر سخت خول جمی ہو) اور دیگر شکار کو حاصل کرنے کیلئے تاروں یا ہکس کا استعمال کرتے ہیں۔
اس تحقیق میں محققین نے کارنیورورس سپنج کی تین نئی قسم (نولربورہ ہیپٹیکسیا، ابیسکلادیہ آکسیسٹرس اور لائکوپوڈینا ہائیسٹریکس) دریافت کی ہیں، یہ تمام نئی قسم 163 سے 3000 میٹر (535 سے 9،842 فٹ) گہرائی کے درمیان پائی جاتی ہیں۔ یہ نئی قسم دریافت ہونے کے بعد آسٹریلیا سے مخلتف انواع کی دریافت 25 کے قریب ہو گئی ہے۔
یہ نئی دریافت شدہ کارنیورورس سپنج ہمارے تصور سے کہیں زیادہ خوبصورت بھی ہیں، ان کے نمایاں پروٹروژن پھولوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ محقیقن کے مطابق پچھلی دو دہائیوں کے دوران کارنیورورس سپنج کے بارے میں ہمارے علم میں تقریبا دگنا اضافہ ہوا ہے، ماہرین کے مطابق یہ نئی دریافت گہری سمندری ٹکنالوجی میں تیزی سے ترقی کی وجہ سے ہے۔